تیونس کی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق، غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے سلسلے میں پیش آئند ماہ ستمبرمیں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا اعلان کیا گیا ہے۔ تیونس کی میزبانی میں منعقدہ اس عالمی کانفرنس میں براعظم ایشیا، امریکا، یورپ ، عالم اسلام اور عرب ممالک کے سیکڑوں مندوبین شرکت کریں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وسط ستمبر میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے، صہیونی جارحیت کی روک تھام اور فلسطینیوں کے آزادی سمیت تمام دیرینہ مطالبات اہم ترین موضوعات ہوں گے۔ دو روز تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کی میزبانی تیونس کا ایوان صدر کرے گا
۔
خیال رہے کہ فلسطینیوں سے ہمدردی اور مظلوم عوام سے یکجہتی کے حوالے سے تیونس کی یہ پہلی کانفرنس نہیں بلکہ تیونس کی تاریخی روایات فلسطینیوں کے حقوق کے مطالبات سے بھری پڑی ہیں۔ تیونسی حکومت نے ہر دور میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کےخلاف دنیا کے ہر فورم پر صدائے احتجاج بلند کی ہے۔ یہ کانفرنس بھی اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے۔
اس سے پیشتر تیونس کے صدر ڈاکٹر منصف المرزوقی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ سے ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کا بھی مطالبہ کر چکے ہیں۔ غزہ پر حملوں کے بعد تیونس کی حکومت دو مرتبہ غزہ کی پٹی کے لیے امدادی سامان پر مشتمل قافلے بھی روانہ کر چکی ہے۔